trump-dance-welcome-muslim-country-controversy

اسلامی ملک میں ٹرمپ کا استقبال – ثقافت یا خلافِ اسلام؟ سوشل میڈیا پر شدید ردعمل

ڈونلڈ ٹرمپ کے دورے کے دوران سفید کپڑوں میں مقامی لڑکیوں کا رقص — کیا یہ اسلامی ملک میں قابل قبول ہے؟ سوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل، عوام میں شدید تنقید، دوہرے معیار پر سوالات۔

حال ہی میں ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جس میں امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا ایک اسلامی ملک کے دورے کے دوران استقبال کیا جا رہا ہے۔ ویڈیو میں سفید کپڑوں میں ملبوس مقامی لڑکیاں مخصوص رقص کرتی نظر آتی ہیں، جن کی لمبی زلفیں لہراتی ہوئی دکھائی دیتی ہیں۔ ٹرمپ ان کے درمیان سے گزرتے ہیں اور اردگرد موجود افراد بھی اس مظاہرے کو سراہتے نظر آتے ہیں۔

ثقافت یا شوبز؟

یہ رقص بظاہر میزبان ملک کی مقامی ثقافت کی نمائندگی کرتا ہے، جو کئی عرب ممالک کی روایات میں شامل ہے۔ مگر جب یہی مظاہرہ ایک اسلامی ملک میں کیا جائے، تو عوامی سطح پر اعتراض اٹھنا فطری بات ہے۔

پاکستان میں عوامی ردعمل

پاکستان میں اس ویڈیو پر شدید تنقید دیکھنے کو ملی۔ صارفین نے کہا کہ:

"اسلامی اقدار کے نام پر عوام پر پابندیاں، اور مغربی مہمانوں کے لیے رقص و سرور؟"

ایک اور صارف نے طنزیہ لکھا:

"اگر یہی رقص لاہور میں ہوتا تو اب تک 10 فتوے آ چکے ہوتے!"

روایتی رقص: سیاحت یا منافقت؟

دنیا بھر میں ثقافت اور سیاحت کو فروغ دینے کے لیے مختلف مظاہرے ہوتے ہیں، لیکن مسلم ممالک میں جہاں مذہب کا گہرا عمل دخل ہوتا ہے، وہاں ایسے مناظر کو تنقید کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

اہم سوالات

  • کیا اسلامی ممالک کو ثقافتی مظاہرے کرنے کا حق ہے؟
  • کیا یہ مظاہرہ اسلامی تعلیمات سے متصادم ہے؟
  • کیا عوام اور حکومت کے لیے مختلف معیار ہونا جائز ہے؟

نتیجہ

یہ ویڈیو محض ایک لمحاتی واقعہ نہیں بلکہ ایک وسیع تر بحث کی نمائندگی کرتی ہے۔ اسلامی دنیا کو یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ وہ مذہب اور ثقافت کے درمیان توازن کیسے برقرار رکھتی ہے۔ کیا یہ مظاہرے ثقافت ہیں یا اسلامی اقدار کے خلاف عمل؟ فیصلہ آپ کا۔

Tags: ٹرمپ دورہ، اسلامی ملک، عرب رقص، ثقافت یا اسلام، سوشل میڈیا تنازع، دوہرا معیار

کیا واقعی یہ ان کی ثقافت ہے؟ رقص، استقبال اور اسلامی ملک میں دوہرا معیار

ڈونلڈ ٹرمپ کے استقبال میں سفید کپڑوں میں لڑکیوں کا رقص — کیا یہ واقعی اسلامی ملک کی ثقافت ہے؟ سوشل میڈیا پر بحث نے تہذیب اور مذہب کے درمیان فرق کو نمایاں کر دیا ہے۔

چند روز قبل سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک ویڈیو نے دنیا بھر میں بحث کو جنم دیا۔ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک اسلامی ملک میں امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا استقبال ایک ایسے انداز میں کیا جا رہا ہے جو بظاہر ثقافتی مگر کئی افراد کے نزدیک غیر اسلامی ہے۔

کیا رقص واقعی عرب ثقافت کا حصہ ہے؟

کئی عرب ممالک میں روایتی موسیقی اور رقص کو ثقافت کا حصہ سمجھا جاتا ہے، خاص طور پر شادیوں اور قومی تقریبات میں۔ تاہم، ان مظاہروں کی نوعیت، حدود اور دائرہ کار ہمیشہ مذہبی تعلیمات کے تحت متعین کیے جاتے رہے ہیں۔

سوال یہ ہے کہ جب ایک غیر مسلم مہمان کے لیے ایسی تقریب منعقد کی جائے، جس میں خواتین سفید لباس پہن کر رقص کریں، تو کیا یہ محض ثقافت ہے یا مذہب کی حدود سے تجاوز؟

اسلامی دنیا کا دوہرا معیار؟

عوامی سطح پر بہت سے اسلامی ممالک میں خواتین کے لیے پردہ اور حجاب لازمی قرار دیا جاتا ہے۔ ان پر مختلف پابندیاں عائد ہوتی ہیں، لیکن جب کوئی مغربی شخصیت آئے تو ان ہی ممالک میں "روایتی رقص" کے نام پر ایسی پرفارمنسز کی جاتی ہیں جو مقامی خواتین کے لیے روزمرہ زندگی میں ممنوع ہیں۔

"یہ ثقافت ہے یا مخصوص مہمانوں کے لیے مخصوص مظاہرہ؟"

سوشل میڈیا پر تنقید اور عوامی ردعمل

پاکستان، بھارت، خلیجی ممالک اور دیگر مسلم اکثریتی علاقوں میں سوشل میڈیا صارفین نے اس ویڈیو پر مختلف انداز سے تبصرے کیے۔

  • کچھ نے اسے ثقافتی آزادی کہا۔
  • کئی صارفین نے اسے منافقت قرار دیا۔
  • کچھ نے سوال اٹھایا: "کیا یہی رقص کسی مقامی فنکار یا تقریب میں ہوتا تو کیا ردعمل ہوتا؟"

ثقافت اور اسلام میں فرق

یہ بات طے ہے کہ ثقافت اور دین الگ چیزیں ہیں۔ ہر مسلمان ملک کی اپنی تہذیب ہو سکتی ہے، لیکن جب بات "اسلامی ملک" ہونے کی آتی ہے تو معیار صرف "اسلام" ہونا چاہیے، نہ کہ سیاسی یا معاشی مفاد۔

نتیجہ

کیا یہ واقعی ان کی ثقافت ہے؟ یا صرف مخصوص مواقع پر دکھایا جانے والا ایک مصنوعی چہرہ؟ مسلم دنیا کو اس سوال پر غور کرنے کی ضرورت ہے کہ وہ اپنی شناخت کو مذہب کے مطابق پیش کرنا چاہتی ہے یا دنیا کے سامنے ایک متضاد تصویر۔

ثقافت وہی ہے جو ہر دن کی زندگی میں جھلکے — نہ کہ صرف کیمروں کے سامنے۔

Tags: عرب ثقافت، اسلامی ملک، ٹرمپ استقبال، رقص یا منافقت، دوہرا معیار، مسلم سوسائٹی، ویڈیو تنازع